اردو زبان

My thinking

اردو زبان

My thinking

ریمنڈ ڈیوس کیس ایک مشکل معمہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ریمنڈ ڈیوس کیس ایک مشکل معمہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آئی ایس آئی; قتل ہونے والے ہمارے ایجنٹ نہیں بلکہ ڈیوس کے مخبر تھے

لندن:جعفریہ نیوز نیٹورک کو موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایک بر طانوی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی سی آئی ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے والے دو پاکستانیوں کے قتل نے نیا رخ اختیار کرلیا ہے اور ایک برطانوی اخبار نے رپورٹ شائع کی ہے کہ دونوں پاکستانی جن کی پشت پر گولیاں ماری گئیں عام آدمی نہیں تھے بلکہ آئی ایس آئی کے لئے کام کرتے تھے اور دو گھنٹے سے ریمنڈ ڈیوس کا تعاقب کررہے تھے۔ سنڈے ٹائمز کے مطابق ریمنڈ کے گولی چلانے کی وجہ اس بھی تک اسرار کے پردوں میں پوشیدہ ہے اور امریکی حکومت کے اس دعوے کی عینی شاہدین سے تصدیق نہیں ہوتی کہ یہ پاکستانی عام ڈاکو تھے اور ڈیوس کو لوٹنے کی کوشش کررہے تھے۔ سرکاری طور پر آئی ایس آئی نے اس کی تردید کی ہے کہ وہ اس کے لئے کام کرتے تھے اور اس کا کہنا ہے کہ درحقیقت وہ ریمنڈ کے مخبر تھے لیکن معاوضہ کے مسئلے پر وہ اس کے خلاف ہوگئے اور اسی وجہ سے ریمنڈ ڈیوس نے انہیں پیچھے سے گولیاں ماریں تاکہ وہ اس کی اصل شناخت کے بارے میں کسی کو نہ بتا سکیں۔ دریں اثنا اے بی سی نیوز نے کم از کم چار پاکستانی افسران کے حوالے سے اس کی تصدیق کی ہے کہ وہ آئی ایس آئی کے لئے کام کرتے تھے اور کیونکہ ریمنڈ نے وہ سرخ لائن عبور کی تھی اس لئے آئی ایس آئی اس کے پیچھے تھی۔ جنوری کے آخر میں ڈیوس کو وارننگ دی گئی تھی کہ وہ لاہور میں پاکستانی فوج کے مخصوص علاقے سے نکل جائے۔ ڈیوس کے موبائل فون سے پتہ چلا کہ وہ شمالی وزیرستان میں مختلف مخبروں کو فون کرتا رہا تھا اور ان مخبروں کی اطلاع پر ڈرون حملے ہوتے تھے۔ آئی ایس آئی کے نقطہ نظر سے ڈیوس نے ان کے دائرہ کار میں مداخلت کی تھی۔ آئی ایس آئی کے دونوں مبینہ کارندوں نے ڈیوس کی نقل و حرکت پر نظر رکھی ہوئی تھی اور اپنے کیمروں سے اس کی تصویریں بھی بنا کر بھیجی تھیں۔ ایک ایسے غریب علاقے میں جہاں جماعة الدعوة کا دفتر تھا وہاں وہ کیا کررہا تھا؟ اخبار نے لکھا ہے کہ امریکی حکومت کے سخت دباوٴ کے باوجود کمزور پاکستانی حکومت عوام کے خوف سے ڈیوس کو رہا نہیں کرسکی اور نہ اسے سفارتی استثنیٰ دینے کو آمادہ ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیوس کی وجہ سے دونوں بڑی ایجنسیوں سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے درمین تعلقات بگڑ گئے ہیں۔ ایک سینئر آئی ایس آئی اہلکار کے مطابق پاکستان میں 2000 سی آئی اے اہلکاروں کو خاموشی سے ویزے دئے گئے اور اب آئی ایس آئی انہیں اپنے دائرہ کا کے لئے بہت بڑا خطرہ سمجھتی ہے ۔آئی ایس آئی کا مطالبہ ہے کہ اسے ان تمام سی آئی اے ایجنٹوں کی شناخت سے آگاہ کیا جائے۔ آئی ایس آئی کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ اسے ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کی جائے تاکہ وہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان دہشت گردوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکے۔ سنڈے ٹائمز کے مطابق ایک سینئر آئی ایس آئی افسر نے کہا کہ امریکہ ہمیں اپنا طفیلی سمجھنا چھوڑ دے اور ہمیں ایک اتحادی کا مسادی درجہ دے ، ہمیں اپنے عوام کے سامنے احمق بنا کر نہ پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے درمیان اعتماد کا رشتہ صرف اس صورت میں بحال ہوسکتا ہے کہ جب تمام امریکی ایجنٹوں کے کوائف انہیں فراہم کئے جائیں۔ ہمیں ڈرونز دیئے جائیں پھر پاکستان کی خودمختاری کا مسئلہ نہیں پیدا ہوگا۔ڈیوس کی مدد کے لئے آنے والی امریکی کار سے کچل کر ہلاک ہونیوالے نوجوان عبدالرحمن کے بھائی محمد اعجاز الرحمن ایڈووکیٹ نے کہا کہ امریکیوں نے اس حادثے پر اس سے رسمی معافی مانگنے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی۔

نظرات 0 + ارسال نظر
برای نمایش آواتار خود در این وبلاگ در سایت Gravatar.com ثبت نام کنید. (راهنما)
ایمیل شما بعد از ثبت نمایش داده نخواهد شد