اردو زبان

My thinking

اردو زبان

My thinking

حضرت خدیجہ ع اور حفاظت رسول ص

حضرت خدیجہ ع اور حفاظت رسول ص
حضرت خدیجہ ع رسول ص کی نیک سیرت و تمام عالمین کی خواتین کیلئے نمونہ خاتون ہیں.جس وقت سورہ حجرات ۹۴۔۹۵ نازل ہوئیں رسول ص نے کوہ صفا و مروہ پر جاکر اعلان کیا.
کوہ مروہ پر جب اعلان فرمایا تو ابوجہل نے گستاخی کی پتھر اٹھا کر رسول ص کی طرف پھنکا تمام مشرکین جو اس وقت وہاں موجود تھے انھون نے بھی ابوجہل کے ساتھ سنگ باری کی تو رسول ص پہاڑوں کی طرف چلے گئے کسی نے اس بات کی اطلاع امام علی ع کو دی اور بتایا کہ رسول ص شہید ہو گئے ہیں امام علی ع بے چین ہوکر رسول ص کے گھر چلے گئے اور یہ اطلاع دی کہا آپ پانی و غذا مجھے دے دیں یا پھر پانی و غذا ساتھ لے کر میرے ساتھ چلیں حضرت خدیجہ ع نے جوں ہی یہ سنا تو برداشت نا کرسکیں پانی و غذا لے کر امام علی ع کے ساتھ نکلیں جن کی عمر ابھی صرف ۱۳ سال تھی آپ رسول ص کو تلاش کررہے تھے مگر رسول ص نہ ملے تو امام علی ع نے فرمایا آپ کوہ میں تلاش کریں میں پہاڑ پر تلاش کرتا ہوں دونوں عشاق رسول ص پریشان روتے ہوئے تلاش کر رہے تھے ادھر رسول ص کے پاس جبرائیل تشریف لائے رسول ص کی دل جوئی کرنے لگے فرشتے رسول ص کے پاس آئے کہ اجازت لے کر قوم کو تباہ و برباد کر دیں مگر رسول ص نے فرمایا :میں رحمۃ العالمیں ہوں میں یہ اجازت نہیں دوں گا میری قوم نادان ہے جبرائیل علیہ السلام نے رسول ص سے فرمایا یا رسول ص اللہ خدیجہ گریہ کر رہی ہیں جس کی وجہ سے آسمان کے فرشتے بھی گریہ کر رہے ہیں ان کو اپنی طرف بلا لیں اور ان کی خدمت میں میرا سلام پیش کردیں اور ان کو کہ دیں کہ اللہ بھی آپ پر سلام بھیجتا ہے۔ ان کو یہ خوشخبری بھی سنا دیں کہ اللہ نے ان کیلئے جنت میں ایک بہت خوبصورت گھر مخصوص کیا ہے جو شیشے اور سونے سے تیار کیا گیا ہے اس گھر میں کسی قسم کا رنج و پریشانی نہ ہوگی۔ اس وقت جناب رسول ص نے جناب خدیجہ کو آواز دی اس آواز پر خدیجہ جہاں بھی تھیں فورا پیغمبر ص کے نزدیک پہنچ گئیں کیا دیکھتی ہیں کہ رسول ص کی پیشانی مبارک سے دو آنکھوں کے درمیان سے خون کے قطرات(اس زخم سے جوابوجہل کے پتھر سے ہوا تھا) زمین پر گر رہے ہیں آپ اس خون کو صاف کر رہے ہیں جناب خدیجہ ع نے جب اپنے شوہر نامدار ، سرور دو جہاں ،مجبوب خدا کو اس حالت میں دیکھا تو درد بھری آہ کھینچی اور کہا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں آپ اس خون کے قطرات کو زمیں پر گرنے دیں پیغبر خدا نے فرمایا میں پروردگار عالم سے ڈرتا ہوں کہ وہ اس وجہ سے زمیں پر عذاب نازل نہ کردے۔ جب رات آ پہنچی تو پیغمبر ص نے رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حضرت علی و جناب خدیجہ کے ہمراہ واپس اپنے گھر لوٹنے کا فیصلہ کیا۔ اس طرح کچھ ہی دیر کے بعد اپنے گھر پہنچ گئے ۔جناب خدیجہ نے گھر کے اس کمرے میں رسول ص کو بٹھایا جس کی دیواریں پتھروں سے بنی ہوئی تھیں اس کمرے کی چھت کو بھی مضبوط لکڑی یا چوڑے پتھروں سے آراستہ کیا گیا تھا آپ پر چادر ڈال دی اور خود آپ کے آگے سینہ سپر ہوگئیں. 
مشرکیں مکہ آئے اور انھوں نے ہرطرف سے پتھر پھینکنے شروع کردیئے مضبوط دیواروں اور چھت کی وجہ سے پتھر اندر داخل نہ ہو سکتے تھے .
لیکن سامنے سے جہاں جناب خدیجہ ع کھڑی تھیں پتھر اندر داخل ہورہے تھے جن کو جناب خدیجہ ع خود اپنے ہاتھوں سے روک رہی تھیں کچھ پتھر جناب خدیجہ ع کو لگ رہے تھے اس طرح جناب خدیجہ ع پیغمبر کو دشمن کی سنگ باری سے بچا رہی تھیں فریاد بھی کر رہی تھیں کہ اے اہل قریش کیا تم ایک آزاد عورت کو اس کے گھر میں سنگ باران کرنا چاہتے ہو؟ جب مشرکین نے اس فریاد کو سنا تو وہ پتھر پھینکنے سے ٹل گئے اور وہاں سے چلے گئے اگلے روز صبح صبح رسول ص گھر سے نکلے اور کعبہ چلے گئے ۔ کعبہ میں جاکر نماز ادا کی اور اپنے پروردگار سے راز و نیاز کر کرنے لگے۔

کتاب:ام المومنین ملیکۃ العرب خدیجۃ الکبریِ , مولف: علامہ محمد محمدی اشتہاردی , صفحہ نمبر:۱۵۶ سے ۱۶۱

نظرات 0 + ارسال نظر
برای نمایش آواتار خود در این وبلاگ در سایت Gravatar.com ثبت نام کنید. (راهنما)
ایمیل شما بعد از ثبت نمایش داده نخواهد شد