صدقہ
میں بس میں تھی جس میں ہر روز مسافر سفر کرتے ہیں بس تقریبا خالی تھی مسافر گویا آج اپنے گھروں میں ڈٹ کر سورہے تھے یا کاموں میں مصروف تھے اور میں اک لگے بندھے کام کیلئے رواں دواں تھی۔
بس کئی اسٹاپ پے رکی مگر اس میں کوئی مسافر نا چڑھا حتی کہ راستہ آدھا مکمل ہوگیا ڈرائیور انتہائی پریشانی کے عالم میں بار بار بس روکتا اور کنڈیکٹر آوازیں لگاتا کنڈیکٹر کا گلا خشک ہو چکا تھا اس کی تھکن مایوسی سب آواز کے سہارے اور بار بار اکا دکا مسافروں سے الجھنے سے صاف ظاہر تھی کوئی مسافر یہ تو نہیں کر سکتا تھا کہ جانا کہیں اور ہو جائے کسی اور بس میں
اچانک اک بوڑھا الٹے ہاتھ کی جانب سے نمودار ہوا اورgjfjڈرائیور نے جیب سے ۵ پیسے کا سکہ نکال کر اسکی ہتھیلی پر رکھ دیا بوڑھا لنگڑاتا ہوا واپس چلا گیا اور بس آگے بڑھ گئی
اب آہستہ آہستہ صرف ۳ منٹ کے اندر بس میں ہجوم اتنا تھا کہ سانس لینا مشکل تھا۔
صدقہ بلا ٹالتا ہی نہیں روزی بھی لاتا ہے۔