اردو زبان

My thinking

اردو زبان

My thinking

انقلاب آل سعود کی بنیادیں ہلائے بغیر مکمل نہیں ہوگا ............

انقلاب آل سعود کی بنیادیں ہلائے بغیر مکمل نہیں ہوگا / سعودی بادشاہ سے سعودی نوجوانوں کے مطالبات/ سعودی عرب میں یوم قہر و غضب کا اعلان :11, مارچ سے ملک گیر مظاہرے ہوں گے

جعفریہ نیوز نیٹورک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کےایک مذہبی رہنما نے سیاسی سماجی اور مذہبی آزادی کی ضرورت پرتاکیدکی ہے۔ راصد ویب سائٹ کےمطابق شیخ حسین بوخمسین نےالاحساء کےالھفوف شہر میں ایک مذہبی اجتماع سے خطاب میں کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سیاسی وسماجی عقائد کوکھل کربیان کرنےکےلئےزمین ہموارہونی چاہئے۔ بوخمسین نےبین الاقوامی انسانی حقوق کاحوالہ دیتےہوئےتاکید کی کہ آزادی فکر، انتخاب دین ، اظہارعقائد، دینی تعلیمات اورمذہبی پروگرام کاانعقاد ہرانسان کابنیادی حق ہے۔ درایں اثناایک سعودی تجزیہ نگار اوراسکالرحمزہ الحسن نےعوام کامنہ بند کرنےکےلئےپیسوں کی مدد کوناکافی قراردیاہے۔ حمزہ الحسن نےالعالم کوانٹرویودیتےہوئےکہاکہ القطیف اورالعوامیہ شہروں میں پرامن مظاہروں سےسعودی عوام کامقصد، سعودی عرب میں سیاسی اصلاحات ہیں۔ اور ملک کابادشاہ مالی مدد اور رشوت کےذریعے عوام کوان کےسیاسی اصلاحات کےمطالبات سےنہیں روک سکتا
سعودی نوجوانوں کی طرف سے جاری ہونے والا یہ بیان سعودی عرب کی بند فضا میں ایک انوکھا اقدام ہے جس کے لئے شیر کا دل اور چیتے کا جگر چاہئے اور سعودی نوجوانوں نے اپنی دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہوئے بیان جاری کیا ہے:
اس تاریخی بیان کے خاص خاص نکات:
بیان کا عنوان “25 فروری کا بیان” معین کیا گیا ہے (جو عرب ممالک کے انقلابات کے عناوین دیکھ کر سعودی عرب میں انقلاب کے آغاز سے بھی تعبیر کیا جاسکتا ہے جو اب شروع ہو چکا ہے، ریلیوں کا آغاز ہوچکا ہے اور اس کے بعد ہر جمعرات کو مشرقی سعودی عرب میں جلوس ہونگے)۔
* علاقے میں شروع ہونے والے انقلابات کی یادآوری کرتے ہوئے بادشاہ کو بتایا کہ علاقے میں انقلابات اور انتفاضات کا آغاز ہوگیا ہے اور یہ انقلابات سعودی عرب میں بھی سرایت کرسکتے ہیں چنانچہ اس ممکنہ صورت حال سے بچنے کے لئے بہتر یہی ہوگا کہ ملک میں حقیقی اور واقعی اصلاحات کا آغاز کردیا جائے۔
* اس بیان میں ملک میں مندرجہ ذیل مطالبات پیش کئے گئے ہیں:
مساوات اور برابری، ملک میں فیصلے کرتے وقت عدل و انصاف کا لحاظ، سعودی شہزادوں کو امتیازی مراعات دینے کا مقابلہ، مردوں اور عورتوں کو برابر کے حقوق دینا، عورتوں کے حقوق کا احترام، وزارت عظمی کا منصب انتخابات کے ذریعے عطا کیا جانا، آزادانہ انتخابات کے ذریعے پارلیمان کا انتخاب اور ارکان پارلیمان کا شاہ کی صوابدید پر عدم انتخاب، قانون کی حکمرانی نہ کہ بادشاہ کی صوابدید کی حاکمیت، آئین میں ترمیم و تعدیل اور خودمختار عدلیہ کا قیام…
* 25 فروری کے بیان میں آیا ہے کہ خواتین کو حق رائےدہی اور انتخابات کے لئے امیدوار ہونے کا حق دیا جائے، ریٹائرمنٹ کی عمر کم کردی جائے اور نوجوانوں کے لئے کام کے مناسب مواقع فراہم کئے جائیں۔
* سعودی نوجوانوں نے ایسے قوانین پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے جو زندگی کے تمام امور نیز شہریوں کے خاندانی اور فردی معاملات میں علماء کو مداخلت کا حق دیتے ہیں۔
* سعودی نوجوانوں نے بدنام زمانہ “ہیئت امر بالمعروف و النہی عن المنکر” (سعودی مذہبی پولیس) کی تحلیل یا اس کے اختیارات کم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
سعودی نوجوانوں نے اس بیان میں تیونس اور مصر کی مظلوم اقوام سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے جو حال ہی میں طاغوتوں کے تسلط سے رہائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
انھوں نے سعودی حکمرانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ تیونس کے سابق ڈکٹیٹر “زین عابدین بن علی” کو فوری طور پر تیونس میں لوٹا دیں اور تیونس کی انقلابی قوم سے معافی مانگیں۔
نوجوانوں کے بیان کی اشاعت سے قبل سعودی بادشاہ مراکش سے وطن لوٹے اور انھوں نے عوام کے غیظ و غضب سے بچنے کے لئے بعض مراعاتوں کا اعلان کیا۔
سعودی عرب میں یوم قہر و غضب کا اعلان
سعودی عرب میں حریت پسند جوانوں سے موسوم ایک گروہ نے سعودی عرب میں ظلم و تبعیض کے خاتمہ اور بنیادی تبدیلیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے یوم قہر و غضب منانے کا اعلان کیا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے اخبار القدس العربی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب میں حریت پسند جوانوں سے موسوم ایک گروہ نے سعودی عرب میں جاری ظلم و تبعیض کے خاتمہ اور بنیادی تبدیلیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے یوم قہر و غضب منانے کا اعلان کیا ہے۔سعودی حریت پسند جوانوں کے گروہ نے ایک بیان میں سعودی حکومت کو 11 مارچ تک بنیادی تبدیلی لانے کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی حکام اس تاریخ تک عوامی مطالبات اور آئینی اصلاحات پر عمل در آمد کرنےکی کوشش کریں اگر انھوں نے ایسا نہ کیا تو سعودی جوان بھی دیگر عرب ممالک کے جوانوں کی طرح سعودی عرب میں بادشاہی ظالم نظام کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کردیں گے بیان میں سیاسی قیدیوں کی آزادی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ اگر حکومت نے سیاسی و آئینی تبدیلی نہ لائی تو اس کے سنگین نتائج بر آمد ہونگے۔
گیارہ مارچ کو ریاض میں مظاہرے کئےجائیں گے۔ ادھر صوبہ الاحساءمیں انسانی حقوق تنظیم کے ایک کارکن صادق رمضان نے کہاکہ سعودی باشندے ملک میں شدید بے روزگاری، غربت، ہاوسنگ سہولتوں کے فقدان اور حکمران خاندان میں رائج بے پناہ بدعنوانیوں سے تنگ آچکے ہیں اور ان میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کی انتھا پسندانہ تفسیر اور خاندان سعود کا بد عنوانیوں میں ڈوب جانااور سیاسی آزادی کا نہ ہونا وہ اسباب ہیں جو سعودی باشندوں کو انقلاب زندہ باد کے نعرے لگانے پر مجبور کررہےہیں اور ایسا لگتا ہےکہ عرب ملکوں کا انقلاب آل سعود کی بنیادیں ہلائے بغیر مکمل نہیں ہوگا

نظرات 0 + ارسال نظر
برای نمایش آواتار خود در این وبلاگ در سایت Gravatar.com ثبت نام کنید. (راهنما)
ایمیل شما بعد از ثبت نمایش داده نخواهد شد